بنگلورو، 2/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک کی سیاسی ہلچل میں ایک نیا موڑ بی جے پی ایم ایل اے بسن گوڑا آر پاٹل کے حوالے سے سامنے آیا ہے۔ ایک طرف وزیر اعلیٰ سدارمیا کے خلاف ای ڈی کی کارروائی سیاسی ماحول کو گرما رہی ہے، تو دوسری جانب بسن گوڑا کے مبینہ بیان نے مزید تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اپنے بیان میں بسن گوڑا نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ایک ہزار کروڑ روپے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس بیان کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلورو میں کانگریس کارکن نے بی جے پی رکن اسمبلی بسن گوڑا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ بسن گوڑا کے مذکورہ متنازعہ بیان پر 30 ستمبر کو کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بھی اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’بی جے پی کے ایک سینئر رکن اسمبلی کے دعویٰ کو دیکھتے ہوئے قانونی متبادل تلاش کیے جائیں گے۔ بی جے پی کے ایک بڑے لیڈر نے ریاست کی کانگریس حکومت کو گرانے اور وزیر اعلیٰ بننے کے لیے بڑی رقم الگ سے رکھی ہوئی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ کرناٹک کانگریس کے لیڈران بی جے پی رکن اسمبلی بسن گوڑا کے جس بیان کا تذکرہ کر رہے ہیں، اس میں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی پارٹی کی مرکزی قیادت اور اراکین اسمبلی اس طرح کی کسی بھی مہم اور اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کے خلاف ہیں۔ یہ حکومت اپنے آپ ہی گر جائے گی۔
بہرحال، کرناٹک کانگریس صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا کہنا ہے کہ میں نے ریاستی کانگریس کی ایک میٹنگ طلب کی ہے۔ بی جے پی نے ہماری حکومت کو گرانے کے لیے 1200 کروڑ روپے رکھے ہیں۔ اس بارے میں ہم اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ میں نے اس بارے میں اعلیٰ کمان سے بھی بات کی ہے اور ان کو پوری جانکاری دی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سچائی کا پتہ لگانے کے لیے اس معاملے کی جانچ انکم ٹیکس محکمہ کو کرنی ہوگی۔